14 جنوری، 2023، 1:27 PM

برطانوی جاسوس علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی گئی+تفصیلات

برطانوی جاسوس علی رضا اکبری کو پھانسی دے دی گئی+تفصیلات

سابق ایرانی اہلکار علی رضا اکبری کو ہفتے کے روز برطانوی خفیہ ایجنسی کے لیے جاسوسی کے جرم میں پھانسی دے دی گئی۔

مہر خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی عدلیہ کے میڈیا سینٹر نے اعلان کیا ہے کہ علی رضا اکبری کی سزائے موت پر عمل درآمد کردیا گیا۔ ملزم کو انٹیلی جنس فورسز نے غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کے لیے جاسوسی کے جرم میں گرفتار کیا تھا۔

خیال رہے کہ اکبری کے مقدمے کی سماعت ان کے وکیل کی موجودگی میں ہوئی اور موت کی سزا "ٹھوس ثبوتوں" کی بنیاد پر جاری کی گئی۔ بعد از آں ایران کی سپریم کورٹ نے اپیل کی درخواست کے بعد سزا کو برقرار رکھا۔

ایران کی وزارت انٹیلی جنس نے بدھ کی سہ پہر کو ایک بیان میں اکبری اور اس کی گرفتاری کے بارے میں مزید تفصیلات فراہم کیں۔ ایرانی خفیہ اداروں نے اکبری کو ملک کے حساس اور سٹریٹجک مراکز میں برطانیہ کی جاسوسی سروس کے سب سے زیادہ دراندازی کرنے والے ایجنٹوں میں سے ایک کے طور پر نامزد کیا اور بتایا کہ اس کی شناخت ایک طویل اور کثیرالجہتی عمل کے بعد ہوئی تھی جس میں "کاؤنٹر انٹیلی جنس" اور "فریبی کارروائی" شامل تھی۔

قابل ذکر ہے کہ علی رضا اکبری ایک سابق ایرانی اہلکار تھے جنہیں پھانسی کی سزا ہوئی۔ اکبری آٹھ سالہ دفاع مقدس کے دوران 70 مہینے محاذ جنگ میں رہے اور وزارت دفاع کے شعبہ خارجہ تعلقات کے سابق نائب، سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹریٹ کے سابق ملازم، سربراہ بحریہ کے سابق مشیر، وزارت دفاع کے تحقیقی مرکز کے دفاع اور سلامتی کے شعبے کے سابق سربراہ، قرارداد 598 کے نفاذ کے لیے فوجی تنظیم کے سابق سربراہ، وزارت دفاع کے شعبہ دفاعی مطالعات کے سابق سربراہ، وزیر دفاع کے اسٹریٹجک امور کے مشیر اور صدارتی اسٹریٹجک ریسرچ سینٹر میں فعالیت جیسے اہم عہدوں پر کام کرتے رہے۔ 

تفتیش کے دوران علی رضا اکبری نے خود کو ملک کی دفاعی سفارت کاری کا خالق قرار دیا۔  اکبری نے اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد دو نجی تحقیقی اور اقتصادی کمپنیاں قائم کیں۔ برطانیہ کی جانب سے اکبری کو خصوصی مراعات حاصل تھیں۔ انہیں خصوصی طور پر اور وی آئی پی اسٹیس کے ساتھ برطانیہ کا ویزا جاری کیا گیا۔ جبکہ برطانوی شہریت بھی دی گئی۔ 

اکبری رٹائرمنٹ کے بعد ایران کے حساس مراکز جیسے کہ سپریم نیشنل سیکورٹی کونسل، وزارت دفاع، مسلح افواج کے جنرل اسٹاف، اور سپاہ پاسداران انقلاب کے ساتھ رابطے قائم کرتا تھا جس کا مقصد ان حساس اداروں کی معلومات حاصل کرنا اور انہیں برطانوی خفیہ ادارے MI6 کو فراہم کرنا تھا۔

News ID 1914181

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
  • captcha